فاٹا
پھر
گلگت
بلتستان
پھر
کشمیر
کا
انضمام
امریکی
ایجنڈا
ہے
جسے
سیاستدانوں
نے
آرمی
چیف
سے
ملاقات
میں
مسترد
کیا
میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں جب میں نے وزیراعظم کو آمادہ کیا یہ انضمام نہیں ہو گا، اس قانون کے کوئی 25 دفعات تھیں جن میں سے 4 انہوں نے حذف کر لئے، یکدم سے اس موضوع سے وابستہ ایک امریکی شخص میرے پاس آیا، اور مجھے کہا کہ آپ کیوں مخالفت کر رہے ہیں؟ میں نے کہا جی آپ کا تعارف؟ کہنے لگا میں 2013 سے یہاں تعینات ہوں فاٹا کے موضوع سے میرا واسطہ ہے، تو میں نے کہا کہ 13 سے 2017 آ گیا آج آپ مجھے مل رہے ہیں، کہنے لگا میری سب پر نظر تھی لیکن اب مجھے ضروری آپ سے ملنا پڑا، ڈیڑھ، پونے دو گھنٹے گفتگو رہی۔ کہنے لگا ابھی ہماری بات مکمل نہیں ایک اور میٹنگ کرنی ہے، ایک ہفتہ بعد اس نے اپنے گھر پر میٹنگ رکھی۔ مجھے کھانے پر بلایا اور کہا کہ یہ سب کچھ آپ کو کرنا پڑے گا، فاٹا ہماری پہلی ترجیح ہے اس کا انضمام، اس کے بعد گلگت بلتستان ہماری دوسری ترجیح ہے اور اس کے بعد کشمیر ہماری تیسری ترجیح ہے، مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا لیکن ابھی ایک ہفتہ پہلے ہمارے آرمی چیف جنرل باجوہ صاحب نے پارلیمنٹ کے پارلیمانی لیڈرز کو بلایا اور کہا کہ میں نے آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ ہمیں گلگت بلتستان کے بارے میں فیصلے کرنے ہیں، تو میں آپ کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں،اب بلایا کس لئے تھا اور خبریں کیا چلائی گئی، جب لوگ بیٹھتے ہیں تو ادھر ادھر کی باتیں بھی ہو جاتی ہیں جو اجلاس کا موضوع نہیں ہوتی، اپنے چیلوں کے ذریعے سے چینلوں پر اس کا تذکرہ کیا جاتا ہے، اور جس موضوع پر بلایا تھا اس کو چھپایا جا رہا ہے،اور ایسا تاثر دیا جیسے سیاستدان ان کے پاس گئے۔ بلایا بھی آپ نے، موضوع بھی آپ کا، اور سیاستدانوں نے یہ زبردست مظاہرہ کیا کہ باالتفاق آپ کی تجویز کو مسترد کر دیا وہ بات کیوں نہیں کرتے؟ اس کا تذکرہ پبلک میں کیوں نہیں کیا جا رہا؟ تو ہم کیا سمجھیں ان تبدیلیوں کو اور اس سیاست کے پیچھے کون کارفرما ہے؟
0 Comments