مولانا فضل الرحمن اور
نواز شریف ایک پیج پر ہیں اور دونوں کے درمیان پل کا کام مریم نواز کر رہی ہیں۔
دوسری وجہ حکومت کی کارکردگی ہے۔ اب صورت حال یہ کہ غریب غربت تلے
پس رہا ہے، لوگ بھوک سے خودکشیاں کر رہے ہیں، معاشی تنزلی اپنے عروج پر ہے، عوام
کا غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے، اداروں کے اپنے نچلے طبقے کے ملازمین اس حکومت کو
سرعام کوس رہے ہیں،
منصوبہ تو یہ تھا کہ ساری خامیوں کا ذمہ دار عمران خان کو ٹھرایا
جائے اور سارے ثمرات کوئی اور سمیٹیں، لیکن یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہوا، رہی سہی
کسر میاں صاحب نے یہ کہہ کر پوری کر دی کہ ہمارا ہدف عمران خان ہے ہی نہیں،اب بات
عوام پر واضح ہو چکی ہے، بدترین معاشی بدحالی کی وجہ سے اب عوام کے غیض وغضب کو بس
ایک چنگاری کی ضرورت ہے، عوام کا یہ غصہ نواز شریف کی بہادری کی ایک بہت اہم وجہ
ہے،نواز شریف کے ووٹ کو عزت دو کے مطالبے کی ایک اور وجہ مولانا فضل الرحمن ہیں،
مذہبی جماعتیں ہمیشہ سے اسٹیبلشمنٹ کے مفادات کے مطابق سیاست کرتی رہی ہیں، مذہبی
جماعتوں کے کارکن کبھی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نعرہ زن نہیں ہوئے لیکن اس دفعہ
یہ بھی ہو رہا ہے، جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے،
اب مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف ایک پیج پر ہیں، ان دونوں کے
درمیان پل کا کام مریم نواز کر رہی ہیں، مذہبی جماعتوں کے کارکن شاید واحد طبقہ ہے
جس سے اسٹیبلشمنٹ بھی خوفزدہ رہتی ہے، انہیں چھیڑتے ہوئے ڈرتی ہے، مولانا نے جب
پارلیمان کی توقیر کا مطالبہ کرد یا تو یہ قلعہ بھی غیر جمہوری قوتوں سے چھن گیا، یہی
مولاناکا موقف ہیں۔
0 Comments