گوجرانوالا اور کراچی کے بعد بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا…
پی ڈی ایم کا جلسہ کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیم میں ہوا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی…
جلسہ گاہ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے اپنے مطالبات کے حق میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جب کہ جلسہ گاہ میں لاپتہ افراد کے خاندانوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی،،
لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے اپنے پیاروں کی تصاویر اٹھا رکھیں تھیں…
دوسری جانب اپوزیشن کے جلسے کے موقع پر کوئٹہ میں ایک روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی اور موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی جب کہ اس دوران موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی بند رہی،…
جلسے کے موقع پر شہر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور جلسے کے لیے(5000) سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے جب کہ جلسہ گاہ کی ڈرونز کی مدد سے بھی نگرانی کی گئی…،،
این آر او ہماری نہیں اب تمہاری ضرورت ہوگی: مولانا فضل الرحمن
اپوزیشن کے اتحاد پی ڈی ایم اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے جلسہ سے خطاب میں کہنا تھا کہ فرانس اور ڈنمارک نے بڑا جرم کیا ہے، ہم فرانس اور ڈنمارک کوپیغام دیتے ہیں کہ توہین آمیز خاکوں کی سنگین الفاظ کی مذمت کرتے ہیں، ایسے ناپاک اقدامات فوری طور پر روکے جائیں، جب ایسے ناپاک اقدامات ہوں گے تو یاد رکھو ردعمل بھی آئے گا…
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز اورکیپٹن صفدر( ر ) ہے لیکن جب لاہور کی مسجد میں فلم بندی ہوئی تو آپ کوحرمت نظر نہیں آتی…؟
مولانا فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ جو حشر پشاور کی بی آر ٹی کا ہوا ہے وہی پورے پاکستان کا ہے، اُس وقت بھی کہا تھا ملک مزید ان کے حوالے نہ کرو، مزید معیشت تباہ ہوگی اور انہوں نے پاکستان کی معیشت تباہ و برباد کردی ہے…
انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز کے خلاف ریفرنس بدنیتی پر مبنی قرار پانے کے عدالتی فیصلے کے بعد آپ کے پاس حکومت میں رہنے کا جواز ہی نہیں ہے، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ واضح طور پر اعلان کررہا ہےکہ پی ڈی ایم کا مؤقف درست ہے ، اگر کچھ بھی اخلاقی اقدار موجود ہیں تو وزیراعظم اور صدر کے اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے…،
سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ این آر او ہماری نہیں اب تمہاری ضرورت ہوگی، تم نے انصاف کے نام پر لوگوں کو دھوکا دیا اور کہا ایک کروڑنوکریاں دوں گا، 1947 سے آج تک نوکریوں کی تعداد ایک کروڑ نہیں ہوئی تو تم ایک کروڑ نوکریاں کیسے دوگے؟ چرسیوں اور بھنگیوں کی حکومت نہیں چاہیے، ہمیں شریفوں کی حکومت چاہیے …میں آپ کی حکومت کا انکار کرتاہوں، پہلے دن سےآپ کی حکومت کوتسلیم نہیں کیا…،
0 Comments